تاریخ اہلحدیث
’’اہل‘‘ کا معنی ہے “کسی مخصوص نسبت اور تعلق والے لوگ یا گروہ”۔’’حدیث‘‘ سے مراد وہ اقوال، اعمال اور تقریرِ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہیں جو اسلامی تعلیمات کا دوسرا اہم ماخذ سمجھے جاتے ہیں۔ اس طرح ’’اہلِ حدیث‘‘ کا مطلب ہے’’حدیث کے پیروکار‘‘، یعنی جو اپنا راست تعلق نبی کریم ﷺ کی احادیثِ مبارکہ سے رکھتے ہوں
اہل حدیث کی اصطلاح اب اس گروہ کی پہچان رہی جو سنت نبویہ کی تعظیم اوراس کی نشراشاعت کا کام کرتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے عقیدہ جیسا اعتقاد رکھتا اورکتاب وسنت کوسمجھنے کے لیے فہم صحابہ رضي اللہ تعالی عنہم پرعمل کرتے جو خیرالقرون سے تعلق رکھتے ہیں، اس سے وہ لوگ مراد نہیں جن کا عقیدہ سلف کے عقیدہ کے خلاف اوروہ صرف عقل اوررائ اوراپنے ذوق اورخوابوں پراعمال کی بنیادرکھتے اوررجوع کرتے ہيں۔ اہل حدیث وہ گروہ اورفرقہ ہے جوفرقہ ناجيہ اورطائفہ منصورہ ہے جس کا ذکر احادیث میں ملتا ہے اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان :
( ہروقت میری امت سے ایک گروہ حق پر رہے گا جو بھی انھیں ذلیل کرنے کی کوشش کرے گا وہ انہيں نقصان نہیں دے سکے گا، حتی کہ اللہ تعالی کا حکم آجائے تووہ گروہ اسی حالت میں ہوگا ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1920 ) ۔[4]
