logo

ہمارے بارے میں

منہج سلف پر قرآن وحدیث کی تبلیغ واشاعت کی علمبردار - مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان

فالو کریں

سعودی عرب اسلام کا اولین مرکز ہے اور وہاں سے پوری دنیا کو امن و سلامتی اور وحدت کا درس دیا جاتا ہے

دنیا میں اس وقت اسلامی ممالک کی تعداد پچاس سے کچھ زیادہ ہے۔ ان میں بعض ممالک دنیا کے امیر ترین ملک شمار ہوتے ہیں، ان میں ایک سعودی عرب بھی ہے۔ سعودی عرب کا قیام 23 ستمبر 1932 ءمیں ہوا۔ یہ مملکت شاہ عبد العزیز آل سعودa ہی کی جد و جہد سے قائم […]

Ahlehadis

سعودی عرب اسلام کا اولین مرکز ہے اور وہاں سے پوری دنیا کو امن و سلامتی اور وحدت کا درس دیا جاتا ہے

featuredImage

دنیا میں اس وقت اسلامی ممالک کی تعداد پچاس سے کچھ زیادہ ہے۔ ان میں بعض ممالک دنیا کے امیر ترین ملک شمار ہوتے ہیں، ان میں ایک سعودی عرب بھی ہے۔

سعودی عرب کا قیام 23 ستمبر 1932 ءمیں ہوا۔ یہ مملکت شاہ عبد العزیز آل سعودa ہی کی جد و جہد سے قائم ہوئی جس کا آغاز انہوں نے 1902ء میں ریاض کو فتح کر کے اپنے خاندان کی حکومت بحال کی، پھر آہستہ آہستہ انہوں نے نجد اور حجاز سمیت مختلف علاقوں کو فتح کرکے ایک متحدہ مملکت کی بنیاد رکھی جو بعد میں سعودی عرب کے نام سے مشہور ہوئی۔

سعودی عرب کا محل وقوع بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اس کے مشرق میں خلیج فارس، شمال میں عراق و شام اور جنوب میں بحیرہ احمر اور مغرب میں فلسطین واقع ہے۔ اس کے مشہور شہروں میں مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، طائف، ریاض، جدہ، تبوک، دمام، ینبع وغیرہ ہیں۔ لیکن سعودی عرب کی سب سے بڑی اہمیت اور فضلیت حرمین شریفین کی وجہ سے ہے۔ یعنی مکہ مکرمہ جس میں بیت اللہ اور مسجد الحرام ہے اور یہ شہر سیدنا ابراہیم اور سیدنا اسماعیل علیہ السلام کے ہاتھوں تعمیر ہوا۔

پھر اللہ تعالیٰ نے سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی نسل سے خاتم النبیینﷺ کو مکہ مکرمہ میں پیدا فرمایا اور اسی شہر میں انہیں نبوت سے سرفراز کیا گیا۔ دوسرا مدینہ منورہ ہے جسے مکہ مکرمہ کے بعد مقدس ترین شہر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ دارالہجرہ ہے۔ آپe مکہ مکرمہ سے ہجرت کر کے مدینہ منورہ میں آباد ہوئے اور وہیں سے آپ نے اسلامی ریاست کی بنیاد رکھی اور اپنی عالمگیر دعوت تمام بڑے ممالک کے روساء کو دی۔

پوری دنیا کے مسلمانوں کے نزدیک سعودی عرب کی قدر و منزلت کی وجہ حرمین شریفین کی خدمت ہے۔ سعودی حکومت سالانہ اربوں ریال مسجد الحرام اور مسجد نبوی پر خرچ کرتی ہے۔ اس میں توسیع کا عمل جاری رہتا ہے۔ جیسے جیسے حرمین شریفین میں عمرہ زائرین اور حجاج کرام کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، اسی طریقے سے حرمین شریفین میں توسیع کا کام بڑھتا چلا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں ضیوف الرحمٰن کے لیے بے شمار سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔ کون نہیں جانتا کہ آج سے چند سال پہلے رہائش کے مسائل تھے۔ ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے برابر تھی۔ ذرائع آمدورفت محدود تھے۔ پانی کے مسائل تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ بڑے بڑے ہوٹل تعمیر ہوئے۔ ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل ہوا، بہترین آرام دہ بسیں دستیاب ہوئیں بلکہ اب تو تیز رفتار ٹرین جو کہ مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ براستہ جدہ چلتی ہے۔ پانی کی قلت ختم ہو گئی ہے اور اعلیٰ ترین انتظامات نظر آتے ہیں۔

سعودی عرب کا عظیم کارنامہ تمام مسلمانوں کے لیے تعلیم کے دروازے کھول دینا ہے۔ اب سعودی عرب کی تمام بڑی یونیورسٹیوں میں آن لائن داخلے کی سہولت موجود ہے۔ میرٹ کی بنیاد پر داخلہ مل جاتا ہے۔ دنیا بھر سے ہزاروں طلبہ وطالبات اس وقت سعودی عرب میں زیر تعلیم ہیں، جن کی مکمل کفالت کی جاتی ہے، یہ بہت بڑی خدمت ہے۔

اسی طرح سعودی حکومت اسلامی دعوت کے فروغ میں مرکزی کردار ادا کر رہی ہے۔ لاتعداد علماء و اساتذہ کرام جو مختلف ممالک میں دعوت وتبلیغ اور درس و تدریس میں مصروف عمل ہیں، ان کی بھی سعودی عرب کفالت کرتا ہے۔ کون نہیں جانتا کہ سعودی عرب نے قرآن حکیم کی طباعت اور نشرو اشاعت کا سب سے بڑا ادارہ ’’شاہ فہد قرآن کمپلکس‘‘ مدینہ منورہ میں قائم کیا ہے اور غالباً 80 سے زائد زبانوں میں قرآن کریم ترجمہ ہوکر لاکھوں کی تعداد میں دنیا بھر میں تقسیم ہو رہا ہے۔ علاوہ ازیں سعودی عرب کی چند اہم خصوصیات درج ذیل ہیں:

1 اسلامی وحدت: چونکہ سعودی عرب اسلام کا اولین مرکز ہے اور وہاں سے پوری دنیا کو امن و سلامتی اور وحدت کا درس دیا جاتا ہے۔ حج اس کا بہترین مظہر ہے اور حکومت سعودیہ بلا تفریقِ مسلک سب کو عبادت کا حق دیتی ہے۔

2 ثقافتی ورثہ: اسلام کا سب سے اہم ورثہ بیت اللہ شریف ہے، جس کی حفاظت اور دیکھ بھال کا وسیع انتظام موجود ہے، اسی طرح مسجد نبوی، نبی کریم ﷺ کا روضہ اطہر اور دیگر جتنی بھی یادگاریں ہیں ان کی حفاظت کی جاتی ہے، یہ سب اسلام کا قیمتی ورثہ ہے۔

3 بین الاقوامی کردار: سعودی عرب نے مشرق وسطیٰ کے علاوہ پوری عرب اور اسلامی دنیا کے لیے اپنے کردار کو بطریق احسن ادا کیا ہے۔ افغانستان کی آزادی، کشمیر کی جدوجہد آزادی کے علاوہ فلسطین کے مسئلہ پر بھی عالمی رائے عامہ کو ہموار کیا ہے۔

4 معاشی ترقی: سعودی عرب تیل پر انحصار کم کرنے کیلئے دیگر اہم منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔ اس کیلئے سیاحت کو فروغ دیا جارہا ہے اور ایک جدید ’’شہر نیوم ‘‘تعمیر کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح سمارٹ سٹی کا قیام عمل میں آ رہا ہے۔

5 امیر محمد بن سلیمان کی اصلاحات: یہ بات ہر عام و خاص جانتا ہے کہ موجودہ ولی عہد نے ملک بھر میں وسیع اصلاحات کی ہیں، انہوں نے تمام ائیر پورٹس کو جدید ٹیکنالوجی سے مربوط کر دیاہے۔ خواتین کو معاشی و سماجی کردار ادا کرنے کی سہولیات فراہم کی ہیں۔

Related Post